0 comments

ٕمیڈیا سکول کی ضروت کیوں محسوس ہوئی؟

  ایک زمانہ تھا کہ جب میڈیا کے نام پر صرف اخبار، ریڈیو اور ٹیلی ویژن ذہن میں آتے تھے۔ لیکن پھر وقت نے ایسی کروٹ لی کے یہ روایتی میڈیا کہلانے لگا۔ اور ان کا ایک نیا متبادل سوشل میڈیا سامنے آ گیا۔ 
سوشل میڈیا نے ابھی پالنے سے قدم باہر ہی رکھے تھے کہ اس نے اپنے سے کئی گنا طاقت ور اور طویل العمر روایتی میڈیا کو نہ صرف للکارنا شروع کر دیا بلکہ کئی مواقعوں پر ناکوں چنے چبوا دیے۔

بطاہر تو یہ ایک انہونی ہی تھی کہ بے پناہ وسائل رکھنے والے روایتی میڈیا کے پیشہ ور جغادریوں کے سامنے نوآموز اور بے وسیلہ نوجوان مقابلے پر اترے، لیکن پھر وقت نے ثابت کر دیا کہ وسائل، تجربے اور مہارت کو ہمت، لگن اور سچائی کی طاقت سے شکست فاش دی جا سکتی ہے۔

ہمارے سوشل میڈیا کے ’سورما‘ دوست روایتی میڈیا کا ہر میدان میں مقابلہ تو خوب کر رہے ہیں۔ لیکن انکے پاس تجربے اور مہارت کی کمی ہے۔ خصوصاً آڈیو اور ویڈیو مواد کی تیاری کے حوالے سے تو  ارود زبان میں انٹر نیٹ پر رہنمائی سرے سے میسر ہی نہیں۔ جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر الیکڑانک میڈیا کی تیار کردہ ویڈیوز کا مقابلہ  بھی تصویری اور تحریری مواد سے کیا جا رہا ہے۔

  آڈیو اور ویڈیو پروڈکشن سے متعلق علم اور رہنمائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اس بلاگ کا آغاز کیا گیا ہے۔

 پرانے وقتوں میں آڈیو اور ویڈیو پرگراموں کی تیاری کے لئے بڑے بڑے سٹوڈیوز، دیو ہیکل کیمرے، براڈکاسٹنگ سسٹم اور بہت سی افرادی قوت کی ضرورت ہوتی تھی، لیکن ٹیکنالوجی کی ترقی نے ان پروگرامات کی تیاری ایک عدد کیمرے، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی مدد سے ممکن بنا دیی ہے۔ سوشل میڈیا کے ہر کھلاڑی کے پاس کمپیوٹر اور انٹرنیٹ تو موجود ہوتا ہے۔ کیمرہ بھی تقریباً ہر گھر میں ہوتا ہے۔ اگر نہ بھی ہو تو موبائل فون کا کمیرہ تو ہےنا۔

یوں آلات کا تو کوئی خاص مسئلہ نہیں۔ بس ضرورت ہے مناسب رہنمائی اور بنیادی علم کی، جس کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ سوشل میڈیا پر بہترین آڈیو پروگرامات سسنے اور ویڈیوز دیکھنے کو مل سکیں گی۔

اس بلاگ پر ہم آغاز انتہائی بنیادی باتوں اور آڈیو ویڈیو کی تیاری میں استعمال ہونے والے آلات کے تعارف سے کریں گے۔ پھر آہستہ آہستہ تکنیکی مہارتوں کو سیکھنے کی کوشش کریں گے۔

اس سارے عمل کے دوران دوستوں کے تبصروں اور رائے کو خصوصی اہمیت دی جائے گی۔               

آپ کی رائے اور تبصروں کا انتظار رہے گا۔